سوال
مفتی صاحب قسم توڑنے کا کیا کفارہ ہے؟؟
سائل۔ محمد فرحان
الجواب بعون الملک الوھاب
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اگر کوئی شخص قسم توڑ دے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ وہ ایک غلام ازاد کرے یا پھر دس مسکینوں کودو وقت کا کھانا کھلائے یا دس مسکینوں کو پہننے کے کپڑے لے کر دے۔ ان تینوں میں سے کوئی بھی طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔
اور اگر اتنا غریب ہے کہ ان تینوں میں سے کسی کی بھی استطاعت نہیں رکھتا تو پھر مسلسل تین روزے رکھنا کفارہ ہے
چنانچہ قرآن کریم میں ارشاد ہے
لَا یُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِیْۤ اَیْمَانِكُمْ وَ لٰـكِنْ یُّؤَاخِذُكُمْ بِمَا عَقَّدْتُّمُ الْاَیْمَانَۚ-فَكَفَّارَتُهٗۤ اِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسٰكِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَهْلِیْكُمْ اَوْ كِسْوَتُهُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍؕ-فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَةِ اَیَّامٍؕ-ذٰلِكَ كَفَّارَةُ اَیْمَانِكُمْ اِذَا حَلَفْتُمْؕ-وَ احْفَظُوْۤا اَیْمَانَكُمْؕ-كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ(89)
ترجمہ: کنزالایمان
اللہ تمہیں نہیں پکڑتا تمہاری غلط فہمی کی قسموں پر ہاں ان قسموں پر گرفت فرماتا ہے جنہیں تم نے مضبوط کیا تو ایسی قسم کا بدلہ دس مسکینوں کو کھانا دینا اپنے گھر والوں کو جو کھلاتے ہو اس کے اوسط میں سے یااِنہیں کپڑے دینا یاایک بردہ(غلام) آزاد کرنا تو جو ان میں سے کچھ نہ پائے تو تین دن کے روزے یہ بدلہ ہے تمہاری قسموں کا جب قسم کھاؤ اوراپنی قسموںکی حفاظت کرو اسی طرح اللہ تم سے اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے کہ کہیں تم احسان مانو
(سورة المائدہ آیت 89)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
مفتی محمد زاہد محمود مدنی
رئیس دارالافتاءزاہدیہ رضویہ انٹرنیشنل