سوال
السلام علیکم ورحمةاللہ حضور زید نے تین طلاقیں اکٹھی تقریباً چھ ماہ بعد ایک عالم سے جھوٹ بولا کہ میں نے دو دی ہے عالم صاحب نے کہا کہ دوبارہ نکاح کے ساتھ صلح ہوسکتی ہے اور اس نے دوبارہ نکاح کر لیا اب دو سال بعد زید مانتا ہے کہ میں نے تین دی تھی اب ان کے لیے کیا حکم شرع ہے اور عدت کب سے شمار ہوگی از روہے شرع رہنماہی فرما دیں نوازش ہو گی
سائل۔۔محمد طاہر
الجواب بعون الملک الوھاب
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
عدت ، شروع کرنی نہیں پڑتی ، بلکہ وہ خود بخود شروع ہو جاتی ہے۔
تین طلاقیں اس بندے نے جب دی ہیں اسی وقت سے عدت شروع ہو گئی۔
اس کے بعد جب عورت کو تین حیض مکمل ہو گئے یا وہ اتنی بڑی عمر کی تھی کہ سن ایاس کو پہنچ چکی تھی اور اس کو حیض انا بند ہو گیا تھا تو جب 90 دن اس کے پورے ہو گئے تو اس کی عدت گزر گئی یا اگر وہ حاملہ pregnant تھی تو بچہ پیدا ہونے کی صورت میں اس کی عدت گزر گئی. تو بعد کا جو تعلق ہے وہ خالص زنا ہے۔
قرآن کریم میں ہے
فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗؕ۔۔۔
پھر اگر شوہر بیوی کو (تیسری) طلاق دیدے تو اب وہ عورت اس کیلئے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرے-(سورة البقرہ آیت 230)
لہذا انہیں چاہیے کہ توبہ کریں اور بالکل ایک دوسرے سے فورا جدا ہو جائیں۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
مفتی محمد زاہد محمود مدنی
رئیس دارالافتاء زاہدیہ رضویہ انٹرنیشنل
00447774039331